ویژن اور مشن / کاروباری تفصیل

او جی ڈی سی ایل نصب العین


تیل و گیس کی تلاش و پیداور میں صفِ اوّل کی کثیرالقومی کمپنی بننا

او جی ڈی سی ایل کا مشن


ملکی اور بین الاقوامی سطح پر تمام وسائل بشمول حکمت عملی وابستگی کو بروئے کار لاتے ہوئے ملک میں تیل و گیس کی فراہمی میں صف اوّل پر رہنا۔ سماجی ذمہ داری کو سمجھتے ہوئے بہتر انتظامی اُمور، جدید ترین ٹیکنالوجی کے استعمال اورمستحکم ترقی کو اپناتے ہوئے اوجی ڈی سی ایل اپنے مفادکاران کی توقعات پر پورا اترنے کیلئے کوشاں ہے۔

کاروباری تفصیل


او جی ڈی سی ایل سے قبل

او جی ڈی سی ایل سے قبل ملک میں تیل و گیس تلاش کی سرگرمیاں پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ(پی پی ایل) اور پاکستان آئل فیلڈ لمیٹڈ(پی او ایل) سر انجام دیتی تھیں۔سال 1950میں پی پی ایل نے بلوچستان میں سوئی کے مقام پر گیس کا بہت بڑا ذخیرہ دریافت کیا۔اس دریافت سے تیل و گیس کی تلاش میں بے حد دلچسپی بڑھ گئی اور پانچ بڑی غیر ملکی تیل کمپنیوں نے حکومت کیساتھ تیل و گیس کی تلاش کیلئے معاہدے کئے۔

سال1950 میں ان کمپنیوں نے وسیع پیمانے پر ارضی و جغرافیائی سروے کئے اور47 مقامات پر تیل و گیس کی تلاش کیلئے کنوئیں کھودے جس کے نتیجے میں چند چھوٹے گیس فیلڈ دریافت ہوئے۔اِن گیس دریافتوں کے علاوہ سال 1950میں تیل و گیس کی تلاش کی سرگرمیاں عروج پر تھیں جن میں پچاس کی دہائی میں کمی آگئی۔نجی کمپنیوں جن کا نمایاں مقصد نفع کمانا تھا گیس کی دریافتوں میں کوئی دلچسپی نہ تھی بالخصوص جبکہ گیس کا انفراسٹرکچر اور طلب موجود نہ ہو۔ ملک کی زیریں پٹی میں تیل و گیس کی تلاش سرگرمی کے سبب سال 1961میں تیل و گیس کی تلا ش میں مصروف عمل کئی غیر ملکی کمپنیوں نے اپنے کام ختم کر دیئے یا کم کر دیئے یا حاصل شدہ زمین چھوڑ دی۔

تیل و گیس ترقیاتی کارپوریشن کا قیام


توانائی شعبہ میں تلاش کے کام کو چلانے کیلئے حکومت پاکستان نے 04مارچ 1961کو سویت یونین (روس ) کیساتھ طویل المدتی قرضہ معاہدہ کیا جس میں پاکستان کو آلات اور روسی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کیلئے 27 ملین روبل کا قرضہ ملا۔معاہدے کے تحت 20ستمبر1961کو ایک آرڈیننس کے ذریعے تیل و گیس ترقیاتی کارپوریشن کا قیام عمل میں آیا ۔ کارپوریشن کو تیل کی تلاش کے پروگرام کیلئے بہتر سوچ اور منظم طریقے سے پاکستان میں تیل و گیس کی ترقی کی ذمہ داری سونپی گئی۔پالیسی کے مطابق کارپوریشن نے تیل و گیس کی تلاش و پیداوار کے معاملات کیلئے تیل و گیس شعبہ میں حکومتی ہدایات پر عمل درآمد کیا۔آئے روز بدلتی انتظامیہ پرحکومت نے پانچ رکنی بورڈ آف ڈائریکٹرز کا تقرر کیا۔ابتدائی مرحلے پر حکومت پاکستان نے مالی وسائل کا بندوبست کیا  چونکہ پیسے کے ضیا ع کے پیش نظرتیل و گیس ترقیاتی کارپوریشن کے پاس طریقے اور ذرائع کی کمی تھی۔زیادہ وسیع پیمانے پر تیل و گیس کی تلاش کے پروگرام کیلئے پہلے دس تا پندرہ سال افرادی قوت کی ترقی، انفراسٹراکچر کی تعمیر پر توجہ دی گئی۔

ابتدائی کامیابیاں


امداد دینے والے کئی اداروں جیسا کہ عالمی بینک، کینیڈین انٹرنیشنل ڈیویلپمنٹ ایجنسی (سی آئی ڈی اے) اور ایشیائی ترقیاتی بینک نے بڑے ترقیاتی منصوبوں کیلئے قرضوں / گرانٹس کی صورت میں امداد فراہم کی۔تیل و گیس ترقیاتی کارپوریشن کی سخت کوششیں رنگ لائیں جن کے نتیجے میں1982ا ور 1986کے دوران تیل و گیس کی بڑی بڑی دریافتیں ہوئیں۔تُت آئل فیلڈ 1986 میں دریافت ہوا جس سے شمال میں مزید تیل کی تلاش کی راہ ہموار ہوئی۔سال1970-75کی مدت میں کمپنی نے بہتر پروگرام کیلئے اپنے آلات ترقی کی حکمت عملی اپنائی ۔اس کے نتیجے میں تیل و گیس کی کئی دریافتیں ہوئیں جن میں تھارو، سونو، لاشاری، بوبی،ٹنڈو عالم اور ڈھوڈک آئل فیلڈز اور پیر کوہ، اُچ، لوٹی، نند پور اور پنج پیر گیس فیلڈ کی تجارتی پیمانے کی دریافتیں ہوئیں جو کارپوریشن کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی آئینہ دار ہیں۔

خود انحصاری کی جانب گامزن


کمپنی کی کامیابی کے سبب 1980 کی دہائی میں تیل و گیس کی بڑی بڑی دریافتیں ہوئیں،حکومت نے جولائی 1989 میں وفاقی بجٹ سے کمپنی کونکال دیا اور اسے اپنی پیدا کردہ رقوم سے اُمور کی انجام دہی کا بندوبست کرنے کی اجازت دے دی۔
مالی سال 1989-90میں تیل و گیس ترقیاتی کارپوریشن کا پہلا مالی سال تھا۔یہ سال تیل و گیس ترقیاتی کارپوریشن کیلئے ایک بڑی آزمائش تھی۔ پبلک سیکٹر ڈیویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی)کے تحت اپنے مالی وسائل کی بناء پر پہلے سال واضح ابتدائی ہدف تیل و گیس کی تلاش و ترقی کو برقرار رکھنا اور قرض کی ادائیگی تھا۔تیل و گیس ترقیاتی کارپوریشن نے قرض کی ادائیگی کیلئے نہ صرف اپنے طورپرکافی وسائل اکھٹے کئے بلکہ ملکی محفوظ ذخائر اور پیداوار میں بھی اضافہ کیا۔

پبلک لمیٹڈ کمپنی میں تبدیلی


23اکتوبر 1997سے قبل او جی ڈی سی ایل سٹیچوٹری کارپوریشن تھی جو او جی ڈی سی (تیل و گیس ترقیاتی کارپوریش)کے نام سے موسوم تھی۔اسے23اکتوبر1997کو پبلک لمیٹڈ کمپنی بنایا گیا اور اَب اسے او جی ڈی سی ایل(تیل و گیس کی ترقیاتی کمپنی لمیٹڈ) کہا جا تا ہے۔

ابتدائی پبلک پیشکش


حکومت پاکستان نے2003میں کمپنی سے اپنے شیئر ہولڈنگ کا سرمایہ نکا ل لیا۔ابتدائی طور پر2.5 فیصد ایکویٹی مع اضافی 2.5فیصد گرین شو آپشن کیساتھ ایکویٹی عوام الناس کو پیش کی گئی۔ پاکستانی سرمایہ منڈی میں مذکورہ پیشکش نے عوام الناس سے بہت پذیرائی حاصل کی ۔

جی ڈی آر(GDR)


حکومت پاکستان نے دسمبر2006میں کمپنی سے اپنے مزید 10فیصد ہولڈنگ نکال لئے۔اَب دسمبر2006 سے کمپنی لندن سٹاک ایکسچینج پر لسٹڈ ہے۔